عزیز فیصل… نظام کوئی نہیں، انتظام کوئی نہیں

نظام کوئی نہیں، انتظام کوئی نہیں

دیار غم میں ہم ایسوں کا نام کوئی نہیں

ہے میرے شہر کا اپنا نوازنے کا مزاج
جو دل نواز ہیں ان کا مقام کوئی نہیں

وہاں پہ سایے کی تبلیغ کر رہا ہوں میں
کسی شجر کا جہاں احترام کوئی نہیں

ہر اک دماغ کو لاحق ہے صرف اپنی فکر
ڈرے لبوں پہ جنوں کا پیام کوئی نہیں

نہ جانے کس لیے ٹھہرا ہے تو وہاں فیصل
وہ شہر جس میں ترا خاص کام کوئی نہیں

Related posts

Leave a Comment